حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے ذیلی شعبوں کی ’’کتاب اور کتب خانوں‘‘ کی کارگردگی کی رپورٹ پیش کرنے اورہفتہ’’کتاب،کتب خانوں اور لائبریرین‘‘ کی مناسبت سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی نے کہا کہ اس آرگنائزیشن کے پاس ملکی سطح پر 58فعال کتب خانے ہیں جن میں ایک لاکھ مربع میٹر سے زائد مطالعہ کرنے کی جگہ ہے۔
سید جلال حسینی نے کہا کہ سالانہ تقریباً 80لاکھ افراد اس آرگنائزیشن کی سہولیات سے استفادہ کرتے ہیں اور اوسطاً پندرہ لاکھ کتابیں امانت کے طور پر لی جاتی ہیں اور چالیس لاکھ کتب کا لائبریری میں ہی مطالعہ کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کتابوں تک لوگوں کی زیادہ سے زیادہ رسائی کے لئے گذشتہ تین برسوں میں ملک کے 180کتب خانوں اور تعلیمی مراکز کے لئے اڑھائی لاکھ کتابیں عطیہ کی گئیں ،جن میں پسماندہ علاقوں میں واقع کتب خانوں اور تعلیمی مراکز کو ترجیح دی گئی۔
آستان قدس کی آرگنائزیشن مشرق وسطیٰ میں شہری زبانی تاریخ یا Oral History کا سب سے بڑا آرکائیو مرکز کتاب خانے اور آرکائیو کی آرگنائزیشن کے سربراہ سید جلال حسینی نے بتایا کہ بیس ہزار گھنٹے پر مشتمل انٹرویوز کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں زبانی تاریخ کا سب سے بڑا ذخیرہ،ایران میں سب سے قدیمی آرکائیو کا حامل،33 ہزارجرائد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے پریس آرکائیوزکاملک میں پہلے درجہ پرہے؛ آستان قدس رضوی کے کتب خانوں کی آرگنائزیشن کے قومی میدان میں یہ چند ایک اعزاز ہیں اور یہ آرگنائزیشن ملک کا واحد ایسا دستاویزاتی مرکز ہے جس نے تمام دستاویزات کو مرکزی ذخیروں میں رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل صورت میں بھی پیش کیا ہے ۔
انہوں نے اس آرگنائزیشن کی بعض ایسی اہم پیشرفت اور ارتقائی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جو اسے سب سے بڑے علمی مرکز بنانے میں مؤثر ہیں کہا کہ مطالعہ کے وسائل اور ذخائر میں اضافہ،تمام آثار اور کتب تک محققین اور اسکالرز کی رسائی میں آسانی پیدا کرنا اور محققین کے لئے ڈیجیٹل کتب خانہ کی خدمات میں توسیع وغیرہ شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ 2022 میں مارچ کے آخر تک نو ہزار مربع میٹر کے رقبے کے ساتھ نئے مخاذن(کتب ذخیرہ کرنے والی جگہوں) میں اضافہ ایک ایسا اہم اقدام ہے جس سے زائرین و مجاورین کو ثقافتی خدمات فراہم کرنے کا دائرہ کار وسیع ہوگا۔
قومی اور بین الاقوامی روابط اور خدمات
حجت الاسلام سید جلال حسینی نے کہا کہ آستان قدس رضوی کے کتب خانوں،میوزیم اور دستاویزاتی مرکز کی آرگنائزیشن میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ نیٹ ورکنگ، روابط میں توسیع اورقومی و بین الاقوامی سطح پرعلمی ، تحقیقی اور ثقافتی میدان میں تعاون کو بڑھایا جائے ، کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ قومی اور بین الاقوامی روابط دنیا پراثر انداز ہونے والے مؤثر ثقافتی طریقوں میں سے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آستان قدس رضوی کے کتب خانوں کی آرگنائزیشن کے اس میدان میں من جملہ قومی سطح پر 20 اور بین الاقوامی سطح پر5 سمجھوتے طے پائے ہیں۔ انہوں نے سائبراسپیس اور ورچوئل سروسز کے شعبے میں انجام دئے گئے اقدامات اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ایّام میں محققین کو فراہم کی گئی خدمات اور اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران کتب خانوں کی بندش کے باعث آستان قدس رضوی کے کتب خانوں کی آرگنائزیشن نے عملی اقدام انجام دیتے ہوئے ڈیجیٹل لائبریری سیسٹم کا آغاز کیا جس کے ذریعہ کتب کو امانت کے طور پر لیا جا سکتا ہے اس دوران 12 ہزار سے زائد مطبوعہ فارسی اور عربی کتابیں اس سیسٹم پرقارئین کے لئے دستیاب رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ مختلف ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعہ ایک ارب چارکروڑ ڈیجیٹل مأخذ دستیاب ہوئے،سوشل نیٹ ورکس پر مقالہ جات ارسال کرنے کی خدمات شروع کی گئیں، 9 ہزار سے زیادہ ڈیجیٹل مطالعاتی وسائل کے ساتھ خصوصی مرکز امام رضا(ع) کا افتتاح کیا گیا،آستان قدس رضوی کے ڈیجیٹل کتب خانوں میں 30 سے زائد خصوصی مراکز کی تأسیس،ثقافتی مراکز اور انسٹیٹیوٹس میں خطی نسخوں کے مطالعہ کے لئے 18 مراکز کا افتتاح کیا گیا اور دو سو سے زائد علمی و تحقیقی مراکز کو آستان قدس رضوی
کے ڈیجیٹل کتب کی آرگنائزیشن میں شامل کیا گیا؛ یہ چند ایک ایسےاقدامات اور خدمات ہیں جنہیں سائبر اسپیس سیکشن میں فراہم کیا گیا۔
50 لاکھ افراد کو سائبر اسپیس اور ورچوئل سروسز میں راغب کیا گیا
انہوں نے آستان قدس رضوی کے کتب خانوں میں مراجعہ کرنے والے افراد کی سالانہ تعداد کا تخمینہ 70 لاکھ بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے دوران کتب خانوں کی وسیع پیمانے پر بندش سے مراجعہ کرنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کمی کو پورا کرنے کے لئے ورچوئل سروسز اور سائبر اسپیس کے ذریعہ رابطے کو قارئین کے ساتھ برقرار رکھا گیا۔ اور سائبر اسپیس پر کتب خانوں کی فعالیت کی وجہ سے 50 لاکھ قارئین کا اضافہ ہوا ہے۔
ملک کے پسماندہ علاقوں میں ثقافتی خدمات پر خصوصی توجہ
سید جلال حسینی نے بتایا کہ ملک کے پسماندہ اور کم آمدنی والے علاقوں کو ترجیح دیتے ہوئے کتب خانوں اورانفارمیشن سینٹرز میں 40 ڈیجیٹل اسٹڈی سینٹرز کو فعال کیا گیا، آستان قدس رضوی کے 60 ہزار قدیمی مطبوعات کے ڈیجیٹل نسخوں تک رسائی کے ساتھ ڈیجیٹل جرائد سینٹرز کا افتتاح اور اس کے علاوہ دنیا کے معتبر ترین علمی مراکز تک مقامی رسائی فراہم کرنا جس میں ایک ارب پانچ کروڑ سے زائد ڈیجیٹل منابع اور ماخذ فراہم تھے ۔ یہ اس آرگنائزیشن کی سائبر اسپیس اور ورچوئل سروسز میں چند ایک خدمات تھیں ۔
محققین کے مابین رابطے کے لئے نئے سیسٹم کی تأسیس
حجت الاسلام والمسلمین حسینی نے اس آرگنائزیشن کی ڈیجیٹل لائبریری کی طرف سے محققین کے ساتھ رابطہ، تعاون، سوالات و جوابات، اور علمی تبادلہ خیال کے لئے نئے سیسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علمی و تحقیقی مقالہ جات کے میدان میں انفارمیشن فراہم کرنے والے سیسٹم کو فعال کرنا اس آرگنائزیشن کا ایک اہم اقدام تھا جس کے ذریعہ ایک موضوع کی سابقہ ریسرچ کی پوری فہرست محققین اور خواہشمند افراد کے لئے دستیاب ہو گی۔
2021 سے محققین ہال کی چوبیس گھنٹے خدمات کا آغاز
حجت الاسلام والمسلمین حسینی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں آستان قدس رضوی کے کتب خانوں، میوزیم اور دستاویزاتی مرکز کی آرگنائزیشن کی ارتقائی و ترقیاتی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2021 سے محققین ہال کی خدمات کو چوبیس گھنٹے کر دیا گیا تاکہ محققین اور اسکالرزکو راغب کرنے کے ساتھ ساتھ مرکزی کتب خانہ کے وسائل وذرائع سے مکمل طور پر استفادہ کیا جا سکے ، اس کے علاوہ محققین اور کتب خانہ کے اراکین کو کتابیں امانت کے طور پر دینے کے حوالے سے رواں سال اور گذشتہ سال میں محققین اور اسکالرز کو 18 سے 15 کتابیں امانت کے طور پر لے جانے کی اجازت دی گئی ہے ۔
بچوں کے لئے خصوصی کتب خانہ کی تأسیس
جناب حسینی نے کتاب کا مطالعہ کرنے والے افراد میں سے بچوں پر خصوصی طور پر توجہ دینے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسی سلسلے میں آستان قدس رضوی کے کتب خانوں کی آرگنائزیشن میں بچوں کے لئے امام خمینیؒ کمپلکس میں خصوصی کتب خانہ کو تأسیس کیا گیا ہے۔